حوزه نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے پاراچنار، ضلع کرم سے متعلق آنیوالی تازہ ترین اطلاعات، خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ کے بیان اور صوبائی حکومت کے فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: کرم میں ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات درست ہونے کی بجائے مزید کیوں بگڑے؟ جرگو ں کے اتفاق رائے کے باوجود امدادی قافلوں پر ہونیوالے حملے انتہائی تشویشناک ہیں، چار ماہ سے آمد و رفت کیلئے راستے بند ہیں اور انسانی المیہ وجود میں آچکا، زمینی و قبائلی تنازعہ کے بعد اب اسے فرقہ وارانہ تنازعہ کہاجارہاہے تو اس حوالے سے حل بھی تجویز کئے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا: دہشت گردوں کے سروں کی قیمت، آخری آپشن کے ساتھ ساتھ اتحاد وحدت کا علم بلند کرنیوالے علماء و اکابرین کی خدمات لی جائیں تاکہ فتنہ و فساد ختم ہو اور پائیدار امن کو موقع ملے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع کرم بارے اقدامات، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے شرپسندوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کے اقدامات اور وزیراعلیٰ کی جانب سے زمینی و قبائلی تنازعہ کے بعد اسے فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے "جرگے سے مسئلہ حل نہ ہوا تو تیاری مکمل ہے" کے بارے میں کہا: ان تجاویز اور سوچ کے بعد پائیدار حل پر بھی غور کیا جائے تاکہ فتنہ و فساد کا عملاً خاتمہ ہو اور پائیدار امن کو موقع ملے۔
انہوں نے کہا: ضرورت اس امر کی ہے کہ فرقہ وارانہ مسائل کے خاتمے کیلئے ان علماء و اکابرین سے رابطے بڑھائے جائیں اور ان کی خدمات حاصل کی جائیں یا ان سے درست استفادہ کیا جائے جنہوں نے ہمیشہ اتحاد و حدت کا علم بلند کیا ، فرقہ وارانہ امور کو باہمی ہم آہنگی کے ذریعے نہ صرف حل کیا بلکہ امن و استحکام کیلئے گراں قدر خدمات بھی انجام دیں۔
علامہ ساجد نقوی نے تجویز دیتے ہوئے کہا: حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام اور مختلف مکاتب فکر پر اثرورسوخ رکھنے والے اور اتحاد و وحدت کے داعی ہی ا ن امور کے حل میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ